رپورٹ : اظہراقبال حسین
پاکستان کی معروف اخوت فاؤنڈیشن نے دبئی کے ہوٹل میں ایک تقریب کا اہتمام کیا جس کے مہمان خصوصی اخوت فاؤنڈیشن کے سربراہ ڈاکٹرامجدثاقب تھے ۔ تقریب میں دبئی میں پاکستانی قونصل جنرل حسن افضال خان اوراماراتی بزنس مین سھیل الزرعونی نے بھی شرکت کی۔ تقریب میں نظامت کے فرائض دی انسٹی ٹیوٹ آف چارٹر پبلک اکاؤٹنٹ آف پاکستان یواے ای چیپٹر کے صدر شفیق الرحمان نے انجام دیئے۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد یواے ای اور پاکستان کے قومی ترانے بجائے گئے۔ اپنے افتتاحی خطاب میں دبئی میں پاکستانی قونصل جنرل حسن افضال خان نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں 18 لاکھ کے قریب پاکستانی رہتے ہیں جنہوں نے یہاں کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے یہ پاکستان کے لئے بہت اہم ہیں اور کثیر زرمبادلہ بھیجتے ہیں اس کے علاوہ پاکستان میں آنے والی ہرآفت کے دوران مدد میں پیش پیش رہے ہیں۔ تقریب کے مہمان خصوصی ڈٓاکٹر امجد ثاقب نے اپنے کلیدی خطاب میں اتنی بڑی تعداد میں حاضرین کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ کس طرح انہوں نے اخوت فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی اور یہ سفر شروع کیا اور ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے یہاں تک پہچیں جہاں قرض حسنہ لینے والوں کی تعداد 55 لاکھ تک پہنچ گئی اور واپسی کی شرح 99 فیصد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا ماڈل ریاست مدینہ کی بنیاد پر قائم ہے ہجرت کے وقت ہر مہاجر کو انصار کا بھائی بنایا گیا ہے جہاں ایک کے پاس وسائل تھے اور دوسرے کے پاس کام کی لگن ۔ ہم بہت چھوٹے چھوٹے قرض حسنہ دیتے ہیں جو پر کوئی سود نہیں ہوتا جس سے لوگ اپنا کاروبار کرکے روزگارکا بندوبست کرتے ہیں اور پھر اسے رقم نہ صرف واپس کرتے ہیں بلکہ اپنی کمائی ہوئی رقم میں کچھ حصہ ہمیں عطیہ بھی کرتے ہیں جس سے ہم دیگر افراد کی مدد کرتے ہیں ۔ گزشتہ ان قرض لینے والوں نے 37 کروڑ روپے عطیہ کئے تھے اور اب وہ قرض لینے والے قرض دینے والے بن چکے ہیں۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا کہ چراغ سے چراغ جلانے کی مہم جاری رہنا چاہئے اور آج کی تقریب کا مقصد چندہ مانگنا نہیں ہے آپ کو اپنے طور پر اسے شروع کرسکتے ہیں اور کچھ لوگوں کی مدد کرکے اس کارخیر کو آگے بڑھاسکتے ہیں جس سے مزید چراغ جلیں گے اور لوگ غریب کی لیکرسے اوپر آجائیں گے انہوں نے کہا کہ ہم نے جن 55 لاکھ افراد کو قرض حسنہ دیا ہے وہ 55 لاکھ افراد نہیں 55 ہزار گھرانے ہیں جو اپنے خود روزگار کے تحت نہ صرف اپنی اور اہلخانہ کی ضروریات پوری کرنے کے قابل ہوئے ہیں بلکہ اب دوسروں کی مدد کرکے اس کارخیر کو آگے بڑھارہے ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر امجد ثاقبت نے تعلیمی ادارے قیام کا بھی ذکر کیا جہاں تعلیم کی فیس نہیں لی جاتی ہے ۔ یہ فیس بھی قرض حسنہ ہے جس میں طالب علم فارغ التحصیل ہونے کے بعد اپنی فیس کی ادائیگی کرتا ہے یوں یہ اپنی نوعیت کا منفرد تعلیمی ادارہ ہے جس نے تعلیم پہلے اور فیس بعد میں کا نظریہ متعارف کرایا ہے ۔ تقریب سے خطاب میں اماراتی بزنس مین سھیل الزرعونی نے اخوت فاؤنڈیشن کے کام کو سراہا اور اپنے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اخوت جو کام کررہی ہے وہ منفرد ہے اور سب کے لئے مفید ہے خاص کر تعلیم کے میدان جو قدم اٹھایا ہے وہ لائق تحسین ہے۔ تقریب میں اخوت فاؤنڈیشن اس کے کام اور مستقبل کے منصوبوں پر ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی ۔ تقریب میں یواے ای میں مقیم پاکستانی کاروباری شخصیت نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور ڈٓاکٹرامجد ثاقب کے تقریر کو غور سے سنا اور اسے بے حد سراہا ۔