مصطفیٰ سلطان نوجوان کاروباری شخصیت
مصطفی سلطان 27 سالہ نوجوان کاروباری شخصیت ہیں وہ پاکستان بزنس کونسل دبئی کے پہلی بار ڈائریکٹر منتخب ہوئے ہیں۔ پیشہ کے اعتبار سے وکیل ہیں جس کی ڈگری انہوں ںے برطانیہ سے لی اور پھر امریکہ سے پڑھا اور اب متحدہ عرب امارات میں اپنا خاندانی کاروبارسنبھال رہے ہیں۔ اپنی کمپنی البروج مشنیری میں چیف ایگزیکٹو ہیں ۔ ان کی خواہش ہے کہ نوجوان نسل کاروبار میں آگے آئے تاکہ پاکستان بزنس کونسل دبئی کو نیا خون میسر آسکے۔ پردیس نیوز نے ان کے ساتھ ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا جس کے دوران ہونے والی بات چیت قارئین کی نذر کی جارہی ہے۔
البروج مشینری کے چیف ایگزیٹو مصطفیٰ سلطان نئی نسل کے نمائندے ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستان بزنس کونسل دبئی میں بھی نیا خون شامل ہو۔ پردیس نیوز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ وقت کا تقاضا ہے کہ زیادہ سے زیادہ نوجوان کاروبار کی طرف ہیں اور پاکستان بزنس کونسل دبئی کا حصہ بنیں تاکہ اس ادارے کو مزید فعال کیا جاسکے کیونکہ نئے خون کا آنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہم نے پاکستانی بزنس کمیونٹی کو لیکر چلنا ہے اور اس میں زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو شامل کرنا ہے۔ جو پاکستانی نوجوان کاروبار میں آناچاہتے ہیں پاکستان بزنس کونسل دبئی ان کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی۔ ہم نیا پروگرام شروع کررہے ہیں جس میں لوگ کاروبارکو سیکھیں گے ہرشعبے کی الگ کمیٹیاں بنیں گی جو اس شعبے میں کاروبار خاص نوجوانوں کو ہر قسم کی معاونت فراہم کرے گی تاکہ وہ اچھے طریقے سے اپنا کاروبار کرسکیں اور پاکستان کی برآمدات کو بڑھاسکیں۔ انہوں نے کہ نوجوان نسل کو پاکستان بزنس کونسل دبئی کے پلیٹ فارم سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے کیونکہ یہاں تجربہ کار لوگ موجود ہیں جن کے ہر سطح پر رابطے ہیں جو کاروبار کے فروغ میں ان کے کام آسکتے ہیں اس لئے انہیں اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
اگلے 20 سال متحدہ عرب امارات کے ہیں، مصطفیٰ سلطان
مصطفیٰ سلطان نے متحدہ عرب امارات کی حکومت کاروبار دوست قرار دیا ہے۔ پردیس نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہاں کی حکومت کاروبار میں جتنی معاونت کرتی ہے اس کی مثال کہیں اور نہیں ملتی ہم یہاں سے جب مال برآمد کرتے ہیں تو حکومت اس بات کی یقینی بناتی ہے کہ ہمارا پیسہ نہ ڈوبے اگر کوئی کمپنی دیوالیہ ہوجائے تو آپ کو ادائیگی نہ کرسکے تو حکومت 80 فیصد تک رقم واپس دلاتی ہے تاکہ آپ کا کاروبار تباہ نہ ہو۔ یہی وجہ ہے کہ کاروباری افراد یہاں آتے اور مختلف ممالک میں یہاں سے کاروبار کرتے ہیں۔ آج کل افریقہ میں بہت زیادہ کام ہے اور لوگ یواے ای میں بیٹھ کر افریقی ممالک کے ساتھ کاروبار کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ جاپان، برطانیہ اور امریکہ اب پرانے ہوچکے ہیں اب اگلے 20 سال متحدہ عرب امارات کے ہیں۔۔
اپنے کاروبار بارے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ سلطان نے کہا کہ کاروباری دنیا میں قدم رکھے یہ ان کا تیسرا سال ہے ۔ پہلا سال مشکل ترین ، دوسرے میں ان میں کمی اور اب تیسرا سال اچھا جارہا ہے اور امید ہے کہ آنے والے وقت میں یہ کاروبار مزید ترقی کرے گا ۔۔ البروج مشینری سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ بنیادی طور ٹیکسٹائل مشینری بناتی ہے اس کا قیام 1987 میں شارجہ میں عمل آیا تھا اور اس کے دفاتر مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے کئی ممالک میں کام کررہے ہیں۔ کمپنی اب وسط افریقی ممالک میں اپنے دفاتر کھولنے جارہی ہے جس میں گھانا اور نائجیریا خاص کر قابل ذکر ہے۔ انہوں ںے بتایا کہ وہ جلد پاکستان میں اپنی جدید ترین مشینری متعارف کرائیں گے پاکستان میں بہت سخت مسابقت ہے اور وہاں ٹیکسٹائل کا شعبہ بہت ترقی یافتہ ہے اور اچھا کام کررہا ہے اس لئے فوری طور پر نہیں تو نہیں البتہ آنے والے وقتوں میں وہ اپنی جدید ترین مشینیں ضرور پاکستان کو برآمد کریں گے۔
پاکستان کی برآمدات کا ذکرکرتے ہوئے مصطفیٰ سلطان نے کہا کہ ملک کی کل برآمدات میں 60 فیصد ٹیکسٹائل کا ہے جبکہ 20 فیصد خوراک اور باقی 20 فیصد میں دیگر اشیا شامل ہیں ۔ اگر کوششیں کی جائیں اس میں خاطر خواہ اضافہ ہوسکتا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی اس ضمن میں بہت فعال کردار ادا کررہے ہیں ۔ بہت زیادہ متحرک ہیں اور یہاں کی کاروباری شخصیات اور اداروں سے ملاقاتیں کررہے ہیں۔ وہ تعلیم یافتہ اور سلجھی ہوئی شخصیت کے مالک اور چیزوں کو سمجھتے ہیں جتنا وہ سفر کررہے اتنا سفر کرتے ہم نے کسی کو نہیں دیکھا ان کی کوششیں ایک دن رنگ لائیں اور پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ سفیر پاکستان کے علاوہ دبئی میں پاکستانی قونصل جنرل حسن افضل خان بھی بہت متحرک ہیں اور یہ ہماری خوش قسمتی ہے وہ ہم ایک ہی وقت میں ادھر موجود ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون سے معاملات کو آگے بڑھائیں گے۔
شارجہ سے شروع ہونے والی البروج مشینری
البروج مشینری کا قیام 1987 میں عمل آیا تھا یواے ای کی امارات شارجہ میں قائم یہ ادارے ٹیکسٹائل مشینری بناتا ہے جو دنیا کے کئی ممالک کو برآمد کی جاتی ہے جس میں یواے ای کی علاوہ مشرقی اور افریقہ کے کئی ممالک شامل ہیں اب کمپنی وسط افریقہ کے ممالک میں کاروبار پھیلانے کا ادارہ رکھتی ہے۔ مصطفیٰ سلطان اس کے چیف ایگزیٹو ہیں یہ ان کا خاندانی کاروبار ہیں اس کے علاوہ میٹریل خاص کر دھاتوں کی ری سائیکلنگ اور جائیدادوں کا کاروبار بھی ان کے دیگر کاروبار ہیں۔
پاکستان میں کاروباری حالات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گوکہ کاروباری حالات اچھے نہیں لیکن ایسے بھی نہیں کہ انہیں درست نہ کیا جاسکے۔ اگرمسئلہ انتظامات کا ہے جو اگر درست ہوجائیں تو پاکستان کاروباری اعتبار سے بہت آگے جاسکتا ہے۔ انہوں ںے کہا کہ پاکستان میں ایک ایسی فیکٹری بھی کام کررہی ہے جہاں روبوٹ کام کرتے ہیں ایسی فیکٹری تو اس وقت متحدہ عرب امارات میں بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ وسائل کا ان کے انتظامات کا ہے۔ جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔