مصطفیٰ ہیمانی ایک ہمہ گیر شخصیت
پاکستان کے پاس ہنرمندوں کی کمی نہیں وطن عزیز کے کئی سپوتوں نے نہ صرف ملک کے اندر بلکہ بیرون ملک بھی نام کمایا ہے ۔ مصطفیٰ ہیمانی انہی میں سے ایک ہیں جنہوں نے نہ صرف ہیمانی برانڈ قائم کیا بلکہ اسے بیرون ملک متعارف بھی کرایا اور پاکستان کے لئے کثیرزرمبادلہ کا حصول بھی ممکن بنایا ۔ مصطفیٰ ہیمانی پاکستان میں کاروباری تنظیموں کے ساتھ ساتھ دبئی میں قائم پاکستان بزنس کونسل کا بھی فعال حصہ ہے وہ چند برس بحثیت رکن اس میں شامل ہوئے اور پھر جناب اقبال داؤد، احمد شیخانی اور شبیر مرچنٹ کی کوششوں بورڈ آف ڈائریکٹرز کا حصہ بنے۔ پہلی مدت کی تکمیل کے بعد وہ 2025-2023 کی دوسری مدت کے لئے بلامقابلہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن منتخب ہوگئے۔ پردیس نیوز اور ای ویژن ورلڈ نے گزشتہ دنوں ان کے ساتھ ایک نشست رکھی جس میں ان سے کاروباری سفر، ہیمانی برانڈ کے قیام ، کاروباری خدمات ، متحدہ عرب امارات میں پاکستانی کمیونٹی بالخصوص کاروباربارے سیرحاصل گفتگو کی جو قارئین کی نذر کی جارہی ہے۔
پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے تاہم ہمیں اس کا ادراک نہیں پاکستان اپنے خام مال کو ویلیو ایڈیڈ مصنوعات میں تبدیل کرکے کثیرزرمبادلہ کماسکتا ہے کہ لیکن ایسی پالیسیاں ترتیب دی گئی ہیں پاکستان ایک منڈی بن گیا ہے اور اب یہ عالم ہے کہ ملک میں بننے والی اشیا مہنگی اور باہر سے آنے والی سستی ہے جس کے باعث لوگ فیکٹری بند کرکے باہر سے مال منگوانے کو ترجیج دیتے ہیں ۔ ان خیالات کا ہیمانی گروپ کے سربراہ مصطفیٰ ہیمانی نے پردیس نیوز کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے پاکستان میں نوازنے کا عمل بہت زیادہ ہے جس کے سبب ہمیں یہ دن دیکھنا پڑرہے ہیں۔ اگر پالیسی تبدیل کی جائے اور متعلقہ شعبوں کے ماہرین کی رائے سے پالیسیاں ترتیب دی جائے تو پاکستان خوشحالی کی طرف جاسکتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارا خام مال بیرون ملک جاتا ہے اور پھر وہی خام مال ویلیو ایڈیڈ شکل میں واپس ملک آجاتا ہے اس کی مثال ، کنڈرل کی ہے یہ امریکہ سے پاکستان آتا ہے لیکن اس کے خام مال ملٹھی ہے جو پاکستان سے امریکہ جاتی ہے اور پھر تیار شکل میں واپس آتی ہے اس طرح جاپان میں تیار ہونے والی ایک دوا میں بھی جو خام مال استعمال ہوتا ہے وہ صرف پاکستان میں پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں استعمال ہونے والی تمام پرفیوم درآمد شدہ ہیں جس پر کثیر زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے ۔ ہیمانی پہلا برانڈ ہے جس نے کراچی میں پرفیوم بنانے کی فیکٹری شروع کی ہے اور اس کا اچھا رسپانس ملا ہے۔
یواے ای میں پاکستانی مصنوعات کم ہونے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مصطفیٰ ہیمانی نے بتایا کہ اس کی دو وجوہات ہیں ایک تو متحدہ عرب امارات کا بھارت کے ساتھ سیپا معاہدہ ہے کہ جس کے تحت یا تو مصنوعات پر صفر ڈیوٹی ہے یا پھر اس میں رعایت اس کے علاوہ بھارت بیشتر خام مال خود بناتا ہے جس کی وجہ سے اس کی مصنوعات سستی ملتی ہے ۔ یواے ای پاکستان کے ساتھ بھی سیپا معاہدہ کرنا چاہتا ہے کہ تاہم سیاسی بے یقینی کے سبب ایسا ممکن نہیں ہوسکا ہے۔ وہ اپنے طور پر بھی اور پاکستان بزنس کونسل کے پلیٹ فارم سے بھی کوشش کررہے ہیں کہ یہ معاہدہ ہوجائے تاکہ پاکستانی مصنوعات یہاں نسبتاً سستے دام دستیاب ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ یواے ای میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی بہت زیادہ سرگرم ہیں وہ یواے ای میں پاکستانی درآمدات میں اضافے خواہش مند ہیں اس ضمن میں انہوں نے ملاقاتیں بھی ہیں اور امید ہے کہ اس بارے جلد پیشرفت ہوگی اور اگر یواے ای کے ساتھ معاہدہ ہوگیا تو پاکستانی مصنوعات اور پاکستانی تاجروں کو اس سے بہت فائدہ ہوگا ۔
یواے ای مواقع کی سرزمین ہے، مصطفی ہیمانی
ہیمانی گروپ کے سربراہ مصطفیٰ ہیمانی نے یواے ای کو مواقع کی سرزمین قرار دیا ہے۔ کہتے ہیں کہ یہاں کے 200 سے زائد ممالک تک آپ کو رسائی ہے جس کے سبب آپ اپنے کاروبار بڑھاسکتے ہیں اس کے علاوہ یہاں کے حکمران کافی تعاون کرتے ہیں اور انہوں نے کاروبار دوست پالیسیاں ترتیب دی ہیں۔ مکمل طور پر سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے اور حکومتی محکمے بھی بہت تعاون کرتے ہیں۔ یہاں کے حکمرانوں کا وژن ملک کو صنعتی ملک اور گودام کی سہولت مہیا کرنے کا ہے جس کے لئے کوششش کی جارہی ہے ۔ یہاں کارپوریٹ ٹیکس لگنے والا ہے جس کے بارے صلاح ومشورے کے لئے متعلقہ وزارتوں نے بلایا تھا جس پر کافی سیر حاصل گفتگو ہوئی ۔ وہ کہتے ہیں آپ کو جو سہولت چاہیئے حکومت مہیا کرے گی۔ ویسے بھی یواے ای پاکستان کا دوسرا گھر ہے جتنی عزت یہاں ملی ہے وہ قابل تعریف ہے۔
مصطفیٰ ہیمانی کا ورژن غیرروایتی اشیا کے تجارت کا فروغ اور پاکستان میں سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے اور اسی سوچ نے انہیں ہیمانی کو برانڈ کو تبدیل کرنے اکسایا ۔ اس بارے میں انہوں نے بتایا کہ اس کام کی ابتدا ان کے والد نے 1949 میں جوڑیا بازار سے کی تھی جسے اپریل 1995 میں دبئی منتقل کیا اور پھر 2005 میں اپنا پہلا برانڈ لانچ کیا۔ ابتدائی مصنوعات میں ہربل آئل ، کلونجی اور پرفیوم شامل تھے۔ الجیریا پہلا ملک تھا جسے یہ مصنوعات برآمد کی گئیں ۔ جس کے بعد ان کا ارادہ بنا یواے ای میں فیکٹری کھولنے کا جس کے لئے انہوں نے عجمان میں جگہ بھی لے لی تھی۔ لیکن اس دوران 2008 کا عالمی معاشی بحران اور دبئی کے علاقے القوز میں ان کے گودام میں آگ لگ جس کے سبب انہیں اپنا منصوبہ ادھورا چھوڑ کر پاکستان واپس لوٹنا پڑا جہاں کاروبار پہلے سے ہونے کے سبب انہیں دوبارہ قدم جمانے میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑا ۔ انہوں نے بتایاکہ اس مشکلات کے باوجود ہیمانی بہت ترقی کی ہے اور معاشی بحران کے سبب جس وقت لوگ نکالے جارہے تھے اس وقت ہیمانی گروپ لوگوں کو ملازمتیں فراہم کررہا ہے اور یہ سب اللہ کا کرم ہے کہ اس مشکل وقت میں ہم نے ترقی کی ہے اور عالمی سطح پر ایک نام بنایا ۔ آج ہماری مصنوعات کی تعداد 1800 سے زائد ہے 1400 سے زائد افراد پر مشتمل عملہ کام کررہا ہے پاکستان میں 45 اسٹورز ہیں یواے ای میں دو آوٹ لیٹس ہیں دبئی میں ایک اور آوٹ لیٹ کی جگہ لے لی ہے اس کے علاوہ میں امریکہ میں ہمارا پورا سیٹ اپ موجود ہے۔ اس وقت عراق ، مراکش، الجیریا، گھانا چاڈ ، کینیا، تنزانیہ ، مصر، مشرق وسطیٰ ، تمام خلیجی ریاستوں ، مالدیپ، سری لنکا ، آسٹریلیا، یورپ کے کچھ ممالک، امریکہ اور کینیڈا سمیت دنیا کے 84 ممالک میں اپنی مصنوعات برآمد کرکے پاکستان کے لئے کثیر زرمبادلہ کمارہے ہیں۔ اس وقت ہمارے 55 فیصد مصنوعات پاکستان سے جبکہ 45 فیصد یواے ای سے ری ایکسپورٹ ہوتی ہے۔
ہمیانی کے جوڑیا بازار سے دنیا کے 84 ممالک تک پہنچنے کی داستان
جوڑیا بازار کراچی کا ایک بڑا کاروباری جہاں کام کرنے والے ایک نوجوان لڑکے نے اپنے آبائی کام کاروبار کو دنیا کا ایک بڑا برانڈ بنانے کا سوچا اور نہ صرف سوچا بلکہ اس پر عمل بھی کردکھایا۔ ہیمانی کا آغاز 1949 میں کراچی کے جوڑیا بازار سے ہوا تھا۔ یہ ادارہ مصطفیٰ ہیمانی کے والد نے قائم کیا تھا۔ شروع میں انہوں نے جڑی بوٹیوں اور مصالحہ جات کی تجارت کی اور پھر اپریل 1995 وہ اپنا خواب لیکر دبئی آئے جہاں ابتدا میں انہوں نے بطور تاجر کام کیا اور پھر 2005 میں ہیمانی برانڈ لانچ ہوا شروع میں ہربل آئل کے 8 سے 10 اقسام، مہندی اور پرفیوم کو مارکیٹ میں پیش کیا گیا پھر دیکھتے دیکھتے یہ برانڈ نہ صرف یواے ای بلکہ دنیا کے 84 ممالک تک پھیل گیا۔ آج ہیمانی کی 1800 سے زائد مصنوعات ہے جبکہ اس کے پاس 1400 سے زائد افراد پر مشتمل عملہ کام کررہا ہے۔ یواے ای میں 2 آؤٹ لیٹس ہیں جبکہ دبئی میں ایک آوٹ لیٹ کے لئے جگہ لی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں 45 اسٹورز کام کررہے ہیں۔ ہیمانی کی کامیاب ترین شے کلونجی ہے جس کی سالانہ برآمد 450 ٹن سے زائد ہے۔
عراق میں نمائش بارے مصطفیٰ ہیمانی نے بتایا کہ پاکستان بزنس کونسل کے پلیٹ فارم سے یہ نمائش ان کی تجویز پر کی گئی جس کا اچھا رسپانس ملا اور اب ہم 15 مارچ کو اس کا دوسرا ایڈیشن منعقد کرنے جارہے ہیں۔ پاکستان بزنس کونسل دبئی میں انہوں نے کلیدی کردارادا کیا ہے اور ایکسپو 2020 کے دوران پنجاب اور گلگت بلتستان کی نمائشوں کا انعقاد ان کی ذمہ داری تھی جسے انہوں نے بخوبی نبھایا اور جسے سراہا بھی گیا۔
پاکستان کی صورتحال پر مصطفیٰ ہیمانی بہت افسردہ ہیں تاہم مایوس نہیں کہتے ہیں اللہ وطن عزیز کی حفاظت کرے یہ وقت بھی گزرجائے گا۔